Tuesday, November 22, 2016

why allah put only 73 hoor in jannah ( urdu )




ملحد ثاقب صاحب کا سوال ......
کیا کوئی دوست مجھے یہ بات سمجھا سکتا ہے کہ جنت میں حوروں کا تعداد باہتر ہی کیوں رکھا گیا ...؟؟؟
یہ جو سات غلمان بتائے گئے ہیں یہ ہی تعداد کیوں رکھا گیا ..؟؟
کیا اس کا کوئی لوجیکلی جواب دوست مجھے سمجھا سکتے ہے ...؟؟
جب اتنی ساری حوریں عنایت فرمائی گئی تو پھر لونڈوں کو رکھنے کی کیا ضرورت پیش آئی ..؟؟
کیا پٹھانوں کو ذھن میں رکھ کر الله نے یہ فیصلہ کیا ...؟؟؟
جواب ........
تحریر: عبدللہ عبدل رحمان
اللہ نے باز نمبرز صرف اس مقصد اور آزمائش کے لئیے مقرر کیے ہیں تاکے مسلمان تو اللہ کا کہا مان کر اس پر یقین کر لیں اور کافر اور ملحد لوگ فضول کے اعتراض کریں اور سوال پوچھیں کے اس کا کیا مطلب ہے ؟ اس کا کیا مقصد ہے ؟ اس نمبر کو بیان کرنے سے اللہ کا کیا مقصد ہے ؟
بےشک اللہ کو پتا تھا کے مسلمان تو کسی بھی نمبر پر یقین کر لیں گے اور ملحد اور کافر لوگوں نے ہر حال میں فضول قسم کے اعتراض کرنا ہیں کیونکے انکا مقصد اللہ کو مان نا نہیں بلکے صرف اللہ کا انکار ہو گا .
بیشک جب ہم ملحدوں سے ایسے سوالات سنتے ہیں تو ہمارا ایمان اور بڑھ جاتا ہے کے اللہ نے ہمیں پہلے ہی بتا دیا ہے . اور ملحدوں کے ان سوالوں سے ہمیں اللہ پر اور قرآن کے حق ہونے پر اور ایمان بڑھ جاتا ہے .
آپ لوگ اس آیت کو پڑھیں اور اللہ پر ایمان اور مضبوط کریں . رہے ملحد تو انہوں نے فضول اعتراض کرتے ہی رہنا ہے . اللہ انکو ہدایت دے یہ کہاں بھٹکے پھرتے ہیں ..............
سورہ مدثر آیت ..............
وَمَا أَدْرَاكَ مَا سَقَرُ 
اور تم کیا جانو کہ دوزخ کیا چیز ہے
﴿27﴾ لَا تُبْقِي وَلَا تَذَرُ 
27)
وہ رحم نہیں کرتی اور نہیں چھوڑتی 
﴿28﴾ لَوَّاحَةٌ لِّلْبَشَرِ 
(28)
وہ کھالوں کو جلا کر سیاہ کر دینے والی 
﴿29﴾ عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ 
(29)
اور پر انیس (فرشتے ) مقرر ہیں
﴿30﴾ وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ إِلَّا مَلَائِكَةً وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِينَ كَفَرُوا لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا وَلَا يَرْتَابَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ وَالْمُؤْمِنُونَ وَلِيَقُولَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْكَافِرُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَذَا مَثَلًا كَذَلِكَ يُضِلُّ اللَّهُ مَن يَشَاء وَيَهْدِي مَن يَشَاء وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ وَمَا هِيَ إِلَّا ذِكْرَى لِلْبَشَرِ 
(30)
اور ہم نے دوزخ کے دروغے صرف فرشتے رکھے ہیں . اور ہم نے انکی تعداد صرف کافروں (ملحدوں) کی آزمائش کے لئیے مقرر کی ہے تاکہ اہل کتاب ( مسلمان ) یقین کر لیں اور اہل ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہل کتاب اور اہل ایمان شک نا کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے وہ اور کافر( ملحد ) کہیں کے اس بیان سے اللہ کی کیا مراد ہے (؟ ) اور اسی طرح اللہ جسے چاحتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ، تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوی نہیں جانتا ، یہ ( قرآن ) تو کل بنی آدم کے لئیے نصیحت ہے .
تحریر : عبدللہ عبدل رحمان ...
اب آتے ہیں آپ کے دوسرے اعتراز پر .
یہ سوال کسی گندے ذہن میں ہی آ سکتا ہے کہ کسی جگہ پر لڑکووں یا لونڈوں کے موجود کا مقصد صرف لونڈے بازی ہی ہوسکتا ہے 
یہ سوال کسی ملحد ہی کی عقل میں ہی سما سکتا ہے . 
بہرحال ہمیں علمی جواب ہی دینا چاہیے کے شاید کسی کو ہدایت آ جائے .
لیجئے جنت میں لڑکوں کے وجود کا مقصد ...... جنت میں جو لڑکے ہونگے وہ گیر مسلمون ، کافروں اور ملحدوں کے ایسے بچے ہونگے جو ناسمجھی کی عمر میں فوت ہو جائیں تو چونکہ وہ نا سمجھ تھے اس لئیے اللہ انھیں بھی جنت میں داخل کریں گے . سبحان اللہ اللہ کی شان ........
سورہ دھر .......
وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا ( 19 ) 
(19)
اور ان کے آس پاس خدمت میں پھریں گے ہمیشہ رہنے والے لڑکے جب تو انہیں دیکھے تو انہیں سمجھے کہ موتی ہیں بکھیرے ہوئے.
اب احادیث سے رہنمائی لیتے ہیں ... یہ بچے کون ہیں .....؟؟؟
مسلموں کے وہ بچے جونابالغ مرجائیں یا وہ جو پیدائشی مجنون ہوں یا پیدائشی طور پر تو ٹھیک ہوں لیکن بلوغ سے پہلے مجنون ہوجائیں اور اسی حالت میں فوت ہوجائیں تو ایسے لوگ صحیح قول کے مطابق جنت میں ہوں گے۔
واما اطفال المشرکین ففیھم ثلثۃ مذاہب قال الاکثرون ہم فی النار تبعا لآبائھم وتوقفت طائفۃ فیھم والثالث وھو الصحیح الذی ذہب الیہ المحققون انھم من اھل الجنۃ۔ (نووی شرح مسلم ۲/۳۳۷)"
صحیح قول کے مطابق غیر مسلموں کے بچے جنتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولاً﴾ (الإسراء:15)
’’
اور ہماری سنت نہیں کہ رسول بھیجنے سے پہلے ہی عذاب کرنے لگیں۔‘‘
جب اللہ تعالیٰ کسی بالغ شخص کو دعوت پہنچنے سے پہلے عذاب نہیں دیتے تو بچے کو کس طرح عذاب دے سکتے ہیں۔
اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں آپﷺ نے فرمایا:
’’
كل مولود يولد على الفطرة ‘‘ (متفق علیہ)
’’
ہر پیدا ہونے والا فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔‘‘
مسند احمد میں ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’
النبي في الجنة والشهيد في الجنة والمولود في الجنة ‘‘ (مسند احمد :21125)
’’
نبی، شہید اور مولود جنتی ہیں۔‘‘
لہٰذا اگر غیر مسلموں کے بچے بلوغت سے پہلے فوت ہوجائیں تو وہ جنتی ہیں۔
اب آپ خود سوچیں کی یہ آپ ہی کے بچے ہوں گے جن کے بارے میں آپ کی اتنی بری سوچ رکھی . آپ پر ترس ہی کھایا جا سکتا ہے ..... 
اللہ آپ کو ہدایت دے . اور سوچنے کی توفیق دے .
 abdul rahman

No comments:

Post a Comment